Click Tv
جہاد ایک عربی لفظ جس کے معنی ”تمام مشکلات کے خلاف جدوجہد اور کوشش کرناہے
تمام مسلمانوں کے نزدیک جہاد کا بنیادی مفہوم خود اپنے نفس کیلئے رووحانی فیضان حاصل کرنا ہے کیوں کہ یہ صرف حق اور نفس کی پاکیزگی کے لئے ہے ۔ جبکہ دوسری طرف جہاد کا مفہوم اپنے آپ کو روحانی رنگ میں ڈھالنے کیلئے دوسرے کی مدد کرنا ہے- ان وجوہات کے سبب اللہ کے نزدیک جہاد کی اہمیت مسلم ہے ۔
جہاد کا مفہوم لوگوں کے دلوں سے ان رکاوٹوں کوختم کرنا ہے جوان کے اور رب کے درمیان دیوار بن کر کھڑے ہیں- نیزبندے کو رب سے دوبارہ قریب کرنا ہے اور اس کیلئے ہر قسم کی مشقتوں ومشکلات کا برداشت کرنا ہے ۔
اپنے نفس کو مشکلات کے خلاف مزاحمت میں ڈال کر ایسی چیز کو حاصل کرنے کا نام جہاد ہے جو زندگی کے بہاوٗ کے خلاف جاتی ہے ۔ یہ جہاد اکبر ہے۔ جہاد کی ایک
اور بھی شکل ہے جس کے ذریعہ دوسری چیز حاصل کی جاتی ہے اور یہ جہاد اصغر ہے ۔
الجہاد الاصغر (جہاد اصغر) صرف جنگ میں لڑنے کانام نہیں ہے- اس طرح کے فہم وشعور سے جہاد کی وسعت نظری میں غیر منصفانہ طور پر تنگی پیدا ہوتی ہے۔ جہاد کے مفہوم کی وسعت بنا کسی مبالغہ کے ایسے ہی ہے جیسے کہ مشرق و مغرب کے درمیان کا فاصلہ ہے۔ بسا اوقات ایک لفظ یا ایک خاموشی یا ایک مسکراہٹ کو بھی جہاد کہا جاسکتا ہے اگر یہ عمل صدق دل سے اللہ کی خوشنودی کیلئے کی جائے۔ اس طرح کسی بھی قسم کی کوشش اگرچہ وہ چھوٹی ہی کیوں نہ ہو، کسی قوم کی خستہ حالت کو حتی الامکان بد تری سے بہتری میں تبدیل کرنے کیلئے کی جائے، تو یہ بھی ایک جہاد ہے۔ اسی طرح اپنے خاندان ،رشتہ دار، پڑوسی اور بالاخر پوری انسانیت کیلئے کوشش کرنا بھی بنیادی طور پر جہاد اصغر ہے ۔ اور یہ دنیوی جہاد ہے۔
جہاد کا روحانی پہلو وہ ہے جسے “الجہاد الاکبر” کہاجاتاہے، یہ اپنے نفس (نفس امارہ ) اور شیطان سے لڑائی کرنا ہے ۔ ان دوچیزو ں کے بغیر جہاد کی توثیق و توازن برقرارنہیں رہ سکتے ہیں ۔ جہاد کا مفہوم اس ہر مذہبی متن کی طرح ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے ۔
بنیادی طور پر جہاد اصغر مذھبی فرائض کاانجام دیناہے، جبکہ خالص اور شعور ی انداز میں ان چیزوں کی ادائیگی کا نام جہاد اکبر ہے ۔ غیراخلاقی صفتوں سے نفس کو روکنا (جسے الجہاد الاکبر کہاجاتاہے ) بہت مشکل ہے، مثلا نفرت، دشمنی ، حسد، تکبروغیرہ جو ہماری روحانی ترقی کے لئے سم قاتل ہیں۔ جہاد سے متعلق قرآن غور و فکر کے مختلف پہلو فراہم کرتاہے۔ اپنے آپکو پہچاننے کیلئے اپنے اندر جوش پیداکرنا بھی ایک جہاد ہے، پورے وجود کے ساتھ دینی پابندی کو برقرار رکھنا بھی ایک جہاد ہے، جانوروں کے حقوق کیلئے کھڑا ہونا بھی ایک جہاد ہے ، قوم کو محاسبہ کرنے کے لئے دعوت دینا بھی ایک جہاد ہے، کامیابی کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں جیسے دشمنی ، نفرت ، تلخی ، حسد اور دینوی خواہشات کے خلاف کھڑا ہونا جو ایک انسان کی قدروقیمت کو گھٹاتا ہے، یہ بھی ایک جہاد ہے ۔
ہر انسان کے کسی اعلی خیال کو قبول کرنا بھی ایک جہاد ہے، تمام خواہشات نفسانی پر قابو پانا بھی ایک جہاد ہے۔
-اخروی زندگی کی حیثیت سے اس دنیا کو اپنانا یعنی آخرت کے مطابق اس دنیا میں رہنا بھی ایک جہاد ہے اور اسی طرح جہاد کے کئی اشکال ہیں