کلکتہ 9 اکتوبر
مسلمز اوایر نس موو منٹ ( امام) نے آج رات اپنے کلکتہ آفس سے ایک بیان جاری کر کے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کے آج آٹھویں امیر_ شریعت منتخب ہونے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ مشرقی ھند کی چار ریاستوں کے، جن کا احاطہ امارت _ شریعہ کرتی ہے , متعلقہ زمے دار مسلمانوں کے اس فیصلہ سے ملی اداروں پرملاواد کے قبضہ کی روایت ٹوٹی ہے اور جدید علوم کے ساتھ دنیاوی معاملات کے انتظام و انصرام کے تجربہ سے پر امارت ایک روشن دماغ کی آمد کے ساتھ عہد_ حاضر کے تقاضوں کے مطابق رہنمائی اور رہ روی کی ایک نئی ڈگر سامنے آئی ہے۔
امام کے بانی اور صدر سیا سی مزاحمت کار، صحافی اور دانشور اشہر ہاشمی( دہلی) نے اس بیان میں مولانا فیصل ولی رحمانی کو مبا ركبا د دیتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد تمام متعلقہ افراد و عناصر نو منتخب امیر کے ساتھ تعاون کریں گے۔
موو منٹ کے جنرل سکریٹری یونس موہانی( لکھنؤ) نے دل کی گہرائیوں سے مولانا فیصل ولی رحمانی کو مبارکباد دیتے ہوئے تمام متعلقہ لوگوں سے نئے امیر کے ساتھ بھرپور تعاون کی اپیل کی اور اُمید ظاہر کی کہ جن خدشات کا اندیشہ تھا ان سے ملت نکل آئی ہے اور سرکاری ملاؤں کے ہاتھوں امارت کے یرغمال ہونے کا ڈر ختم ہو گیا هے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اصل حریف نے مقابلہ سے الگ ہو کر ایک راستہ نکالا تھا مگر اُسے اتفاق رائے میں بدل گیا ہوتا تو اُس میں ملی اتحاد کا بڑا پیغام جا سکتا تھا۔ یونس موہانی نے اُمید ظاہر کی کہ مولانا فیصل ولی رحمانی ہندوستانی مسلمانوں کے بیدار ذھن طبقات کی اُمنگوں کی تکمیل کیلئے علمی اور عقلی صورتیں نکالیں گے اور ملّا واد کے مقرر کردہ سیاسی راستے سے انحراف کرکے نئی زیادہ قابل_ اعتماد قیادت ابھارنے میں اپنا رول نبھائیں گے۔
موومنٹ کے سکریٹری جہاں گیر عادل علیگ( حیدر آباد ) نے کہا کہ حیدرآباد میں پے در پے مسجدیں مسمار کرنے پر مجرمانہ خموشی کی پالیسی کو مشرقی ہندوستان کی چار ریاستوں کے متعلقہ مسلم دانش ورون نے مسترد کر دیا۔ اذان پر پابندی کے مطالبہ سے سرکاری حکم بجا لانے کی جس ذہنیت کا مظاہرہ ہوا تھا اس پر بھی یہ عوامی ریفرنڈم ھے۔
موو منٹ کے بانی اشہر ہاشمی نے مولانا فیصل رحمانی سے امیدیں وابستہ کرنے والوں کو مبارکباد دی کہ انہوں نے تاریخ کے ایک نازک موڈ پر بڑی دانش اور عقل کا مظاہرہ کیا اور دینی و دنیاوی دونوں علوم کی دولت سے مالا مال مولانا فیصل رحمانی کو امیر منتخب کرکے ایک نازک وقت میں قیادت کی کثیر جہتی یقینی بنانے کی طرف قدم بڑھایا۔۔
ممتاز جدید شاعر اور کئی کتابوں کے مصنف اشہر ہاشمی نے مزید کہا کہ ملائیت اور نئی جناح ازم نے ہندوستانی مسلمانوں کو جس نے بسی میں ڈال دیا ہے اُس سے نکلنے کی صورت کسی ایسی زمہ دار باخبر اور تعلیم یافتہ قیادت کے فروغ سے ہی نکل سکتی ہے جس کے پاس مسائل کی سمجھ اور حل نکالنے کے جدید آلات ھوں۔ فیصل ولی رحمانی کے ساتھ وہ قیادت سامنے آ سکتی ہے جسے مزید مضبوط کرنے کی زمہ داری سب پر ہوگی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here