Click Tv Special
آزادی کی کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب پورا ملک متحد ہوکر انگریزوں کے خلاف لڑے اور ایسا ہی ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مسلمان علماء نے انگریزوں کے خلاف جہاد کیا جس کے بعد لوگ باہر آئے، علمائے کرام نے نہ صرف فتویٰ دیا بلکہ سیدھے جنگ میں کود پڑے، چاہے وہ علامہ فضل حق خیرابادی ہوں یا مفتی عنایت اللہ کاکوروی ہوں ، جوہر برادران ہوں یا مولانا حسرت موہانی، ہر جگہ آزادی پسندوں نے انگریزوں کے خلاف سرپر کفن پہنا ہوا تھا، اسی لئے سڑک کے دونوں کنارے پر موجود درختوں پر علما کی لاشیں دکھائی دیتی تھےں ۔ انہوں نے جنگ آزادی میں مسلمانوں کی شمولیت کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ملک کی خاطر جان دینے میں کبھی پیچھے نہیں رہے چاہے وہ عوام کی آزادی ہو یا آج کا وقت جب بھی قربانیوں کی باری آئی ہے تو پہلی صف میں مسلمان دکھائی دیتے ہیں ۔ یہ سلسلہ ٹیپو سلطان سے لے کر برگیڈیئرعثمان ویر عبدالحمید تک چلا آرہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر خواجہ خواجہ محمد اکرام الدین نے یہاں کل رات دہلی کے غالب اکیڈمی میں آل انڈیا علماء و مشاءخ بورڈ کے زیر اہتمام یک روزہ سیمینار ;3939;بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کی حصے داری;3939; سے اپنے خطاب میں کیا ۔
سیمینار میں ملک بھر کے اسکالرز نے تحقیقی مقالے پیش کئے ۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی کے پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین سیمینار کے مہمان خصوصی تھے، پروگرام کی صدارت سید فرید احمد نظامی، سجادہ نشین درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء نے کی، سیمینار میں مہمان کے طور پر جے این یو کے پروفیسر سید اختر حسین رہے ۔
پروفیسر سید اختر حسین نے اردو زبان کے جنگ آزادی میں اردو کے رول پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو صحافت نہ صرف ہندوستانی تاریخ میں ہے بلکہ اردو صحافت ہندوستانی آزادی میں سنہری حروف میں بھی درج ہے اور یہ اعزاز بھی اردو صحافت کے ساتھ ہے کہ برطانوی پریس ایکٹ کے تحت جیل جانے والا پہلا ہندوستانی صحافی بھی مولاناتھا، جو ایک اردو صحافی تھا جس کا نام مولانا حسرت موہانی تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیپو سلطان، بہادر شاہ ظفران ناموں کو ہندوستان کی آزادی کی تاریخ سے نہیں ہٹایا جاسکتا، ہ میں اس چیز کو آنے والی نسلوں تک لے جانا ہوگا ۔
سیمینار میں مولانا ظفرالدین برکاتی، ایڈیٹرماہنامہ کنزالایمان دہلی ،مولانا عبد المعید ازہری،ایڈیٹر نیاسویرا، غلام رسول دہلوی ریسرچ اسکالر جامعہ ملیہ اسلامیہ، مولانا مقبول احمد سالک مصباحی، مولانا میر سید وسیم اشرف، صدر آل انڈیا سنی مشن وغیرہ نے اپنے تحقیقی مقالے پڑھے ۔
پروگرام کی نظامت یونس موہانی نے کی، اس پروگرام کا آغاز حافظ محمد نظام الدین نے قرآن مجید سے کیا، مولانا محمد جنید عالم قادری،قاری عرفان، حافظ قمرالدین،حافظ محمد عظیم اشرف، رخسار فاطمہ نے نعت رسول، گلناز، مسکان، صائمہ، رونق، کنیز، منشا، جنت الفردوس، غوثیہ، فرحا اور ضیاء نے ترانہ پیش کیا ۔
سیمینار کےکنوینر محمد حسین شیرانی نے سیمینار میں آئے لوگوں کا شکریہ ادا کیا ۔ آخر میں قومی ترانہ پیش کیا گیا اور ملک کی ترقی و امن کی دعا کے ساتھ ہوا اختتام ہوا ۔