پٹنہ6اکتوبر(پریس ریلیز)


امارت شرعیہ کے ارباب حل وعقدکوامیرشریعت ثامن کاانتخاب کرناہے۔اس سے پہلے چندآڈیوزاورثبوت وشواہدسوشل میڈیاپرعام ہورہے ہیں،جس سے ارباب حل وعقدانگشت بدنداں اورحیرت زدہ ہیں۔متعدداضلاع کے ارباب حل و عقد نے ڈیلنگ پرحیرانگی اورغصہ کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اب تک ہم لوگ مولاناخالدسیف اللہ صاحب کونیک طبیعت سمجھتے تھے،لیکن ادھرکے دنوں میں عہدہ سے ان کی لالچ نے خوش فہمیوں کی ہوانکال دی۔مولاناخالدسیف اللہ نے مولاناانیس الرحمن صاحب کے ساتھ بڑی ڈیل کی ہے۔ظاہرہے کہ یہ ڈیل امارت کے دستورکے خلاف بھی ہے اورعہدہ کی طلب کے لئے اوچھی حرکتوں سے وہ شرعی طورپربھی نااہل ہوگئے ہیں۔اس کے ساتھ یہ ارباب حل وعقدکوانتخاب امیرشریعت کے لئے ملے اختیارات پرحملہ بھی ہے۔ایسانہیں ہوسکتاکہ چند لوگوں کی ملی بھگت سے امارت کے امیرکاانتخاب ہو،بلکہ دستور کے مطابق صرف ارباب حل وعقدہی امیرچن سکتے ہیں۔پٹنہ ،پورنیہ ،کٹیہار،کشن گنج،سہسرام سمیت متعدداضلاع کے مختلف ارباب حل وعقدنے آن لائن میٹنگ کرکے اس موضوع پروسیع گفتگوکی اوران سازشوں کی سخت مذمت کی جومتعددآڈیوسے عام ہوگئی ہیں۔شرکاءنے کہاکہ مولاناکی ساکھ اب اپنے نالائق فرزندکے اشاروں پرچلنے کی وجہ سے خراب ہوئی ہے۔تنازعہ کی صورت میں لوگوں کی نگاہ ان کی طرف ہی جاتی لیکن عہدہ کی طمع وحرص نے اب مولاناخالدسیف اللہ صاحب کو کہیں کانہیں چھوڑاہے۔قوی امکان ہے کہ مولاناکوسوووٹ بھی ملیں اوروہ رسوا ہو کر واپس حیدرآبادچلے جائیں۔

ڈیلنگ کاخلاصہ یہی ہے کہ مولاناعہدہ لے کرحیدرآبادمیں مقیم رہیں گے اورمولاناانیس الرحمن درحقیقت امیرشریعت با اختیار ہوں گے جیساکہ امارت کے معاون ناظم احمدحسین اورمولاناخالدسیف اللہ رحمانی کے فرزندعمرعابدین کی گفتگومنظرعام پرآچکی ہیں جس میں یہ طے ہورہاہے کہ مولاناخالدسیف اللہ کوامیربنانے کے عوض مولاناانیس الرحمن کونائب بااختیاربنایاجائے گا۔

گویاکہ مولاناخالدسیف اللہ کاسپورٹ درحقیقت مولاناانیس الرحمن کی حمایت ہے۔اورامارت میں ڈیلرعمرعابدین اپنے اثرورسوخ کااستعمال کرکے امارت کو برباد کریں گے۔ڈیل کرکے امیربننادستورکے بھی خلاف ہے،امارت شرعیہ کی شان اورروایت کے بھی خلاف ہے اور خودعہدہ کے وقارکے بھی منافی ہے۔یہی نہیں یہ عوام کوصریح دھوکہ بھی ہے۔ایساڈیل کرکے امیربننے والاشخص ادارہ کوبربادکرنے کے علاوہ اورکیاکرسکتاہے۔ویسے بھی مولانامیں اوصاف امیریعنی امیرشریعت بننے کی شرط پوری نہیں ہوتی ہے۔ امیر کے لئے جرات مندہوناضروری ہے جب کہ مولاناخالدسیف اللہ کی بزدلی ،لاپرواہی ،عوام سے عدم تعلق معروف ومشہورہے۔خودان کی نگرانی میں دربھنگہ میںچلنے والے مدرسہ کے اساتذہ اورطلبہ پرفرقہ پرستوں نے حملہ کیالیکن مولاناکی جرات کااندازہ لگایے کہ آج تک کارروائی نہ کراسکے۔جواپنے ادارہ کے بچوں اوراساتذہ کاتحفظ نہ سکے وہ امارت اورادارہ کاتحفظ کتناکرے گا۔یہی نہیں،دربھنگہ میں فرقہ وارانہ فسادات کے وقت جب ان سے رابطہ کیاگیاتوانہوںنے یہ کہہ کرپلہ جھاڑلیاتھاکہ میں کیاکرسکتاہوں،میں توحیدرآبادمیں رہتاہوں۔شرکاءنے سوال کیاکہ کیااتنالاپرواہ آدمی امیربنے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here