By using this site, you agree to the Privacy Policy and Terms of Use.
Accept
clicktv.inclicktv.inclicktv.in
  • हिन्दी न्यूज़
  • CRITICLES
  • OPINION
  • CITIES
  • ELECTIONS
  • SPORTS
  • WORLD
  • INDIA
    • Arunachal Pradesh
    • Andhra Pradesh
    • Andaman and Nicobar
    • Assam
    • Bihar
    • Chhattisgarh
    • Goa
    • Uttar Pradesh
    • Uttarakhand
    • West Bengal
    • Gujarat
    • Haryana
    • Himachal Pradesh
    • Jammu and Kashmir
    • Jharkhand
    • Karnataka
    • Kerala
    • Lakshadweep
    • Madhya Pradesh
    • Maharashtra
    • Manipur
    • Odisha
    • Punjab
    • Rajasthan
    • Tamil Nadu
    • Tripura
  • Education
  • Crime
  • Business
Search
  • Terms of Use
  • Privacy Policy
Reading: Ayesha Aziz: India’s youngest pilot, Kashmir’s first woman
Share
Sign In
Aa
clicktv.inclicktv.in
Aa
  • Terms of Use
  • Privacy Policy
Search
  • हिन्दी न्यूज़
  • CRITICLES
  • OPINION
  • CITIES
  • ELECTIONS
  • SPORTS
  • WORLD
  • INDIA
    • Arunachal Pradesh
    • Andhra Pradesh
    • Andaman and Nicobar
    • Assam
    • Bihar
    • Chhattisgarh
    • Goa
    • Uttar Pradesh
    • Uttarakhand
    • West Bengal
    • Gujarat
    • Haryana
    • Himachal Pradesh
    • Jammu and Kashmir
    • Jharkhand
    • Karnataka
    • Kerala
    • Lakshadweep
    • Madhya Pradesh
    • Maharashtra
    • Manipur
    • Odisha
    • Punjab
    • Rajasthan
    • Tamil Nadu
    • Tripura
  • Education
  • Crime
  • Business
Have an existing account? Sign In
Follow US
© 2023 ClickTV.in. Designed By IBRAHIM ASHTAR . All Rights Reserved.
clicktv.in > Blog > INDIA > Ayesha Aziz: India’s youngest pilot, Kashmir’s first woman
INDIAJammu and Kashmir

Ayesha Aziz: India’s youngest pilot, Kashmir’s first woman

Editor
Last updated: 2019/11/18 at 9:12 AM
Editor
Share
3 Min Read
SHARE

Click Tv

Here are some facts about the young flier:

  • Based in Mumbai, Ayesha Aziz, who hails from Khawaja Bagh in north Kashmir’s Baramulla district had a fascination for  flights and airports since childhood. As a child she enjoyed take-off and landing of the plane, while her brother was opposite – he was scared and always used to sleep during the flight.
  • While she became more enthused and passionate about her dream, her parents supported her throughout the journey, guided her in all her pursuits. Her backbone was her father who encouraged her to enrol for flying classes at the young age of 15, just after finishing her class 10th standard exams.  She flew Cessna 172R in January 2012.
  • Besides being a member of Indian Women Pilots’ Association, Ayesha has the Flight Radio Telephone Operator’s License (FRTOL) as well. She cleared the exam of Student Pilot License in November 2011 and obtained the Flight Radio Telephone Operator’s License in another examination.
  • Later on she joined Bombay Flying Club with 40 other students. Amongst the other three woman pilots in the Bombay Flying Club, Ayesha was the youngest and will became eligible to get the Commercial Pilot Licence (CPL) once she completes 80 hours of the total 200 hours of flying.  She currently pilots single engine Cessna 152 and Cessna172.
  • While she was in 12th standard at Christ Church School, Mumbai, Ayesha has the rare opportunity to be a part of the three-member team selected to visit NASA. Meeting former astronaut  John McBride there was a major high point of the trip. Also, during the visit she got the chance to that period, she participated activities like scuba diving, moon walking and bunny walk, which are part of training for astronauts.
  • Ayesha got the chance to meet her idol, astronaut Sunita Williams when she came to Worli in 2013 or 2014, and described her NASA visit to her.
  • Ayesha Aziz is the youngest Kashmiri girl to be awarded the student pilot license by Bombay Flying Club. She also succeeded in becoming the youngest pilot in India and the first female from Kashmir to have achieved this feat.

Source: https://pos.li/2dvnn5?fbclid=IwAR07d3Ji_hSvUK4kskxQbRe_bjmYrNiOmgTgOQiZE-Cl2aNLkPm7GJnEL8Y

You Might Also Like

The Actual Burial Site of Imam Hussain’s (RA) Head: A Historical and Scholarly Debate

Where’s the Holy Head of Hussain? Did You Really Stop To Think It Over in Your Head? Ghulam Rasool Dehlvi

“Our syncretic culture must be preserved for our national strength in the path of Sufis”: Syed Ashraf Kichauchchwi 

Ajmer Sharif: Closing ceremony of International Sufi Rang Festival 2022

Enact a law to prevent hate speech and attempts to spread communal disharmony: AIUMB

TAGGED: #Ayesha Aziz, #Kashmir, Click tv, Clicktv, Clicktv.in

Sign Up For Daily Newsletter

Be keep up! Get the latest breaking news delivered straight to your inbox.
[mc4wp_form]
By signing up, you agree to our Terms of Use and acknowledge the data practices in our Privacy Policy. You may unsubscribe at any time.
Editor November 18, 2019 November 18, 2019
Share This Article
Facebook Twitter Copy Link Print
Share
Previous Article رام جنم بھومی بابری مسجد مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل معروف مسلم تنظیموں نے “ہر قیمت پر امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کا عزم کیا تھا خواہ فیصلہ جو بھی ہو”۔ مسلم دانشورجنہوں نے ہندو اور مسلم دونوں فریقوں کو خوش کرنے کے لئے طویل مدت سے چل رہے متنازع معاملہ میں عدالت سے باہر مسئلہ کا حل نکالنے کا مطالبہ کیا تھا ، انہوں نے ملک میں دیرپا امن کی خاطر یہ زمین ہندوؤں کے حوالے کرنے کی اپیل کی تھی۔ تقریبا تمام مسلم تنظیموں نے رام جنم بھومی بابری مسجد متنازعہ اراضی کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی پاسداری کرنے کا عزم کیا تھا۔ لیکن اب جبکہ ہندوستان کی اعلیٰ عدالت نے ہندوؤں کو وہ زمین دے دی ہے جس پر بابری مسجد کی عمارت تقریبا پانچ صدیوں سے کھڑی تھی ، تو متعدد سنی رہنما اور علما سپریم کورٹ کے فیصلے پر ‘احترام’ اور ‘عدم اطمینان’ کے مابین گھرے معلوم پڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حالانکہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں مگر وہ ‘ناخوش’ ہیں اور اب کسی ایسی عدالت پر اعتماد نہیں کرسکتے جو ‘آستھا کو میرٹ پر’ ترجیح دیتا ہے ۔ ان میں سے بعض کے مطابق تو ایودھیا کا فیصلہ واضح ‘ناانصافی’ پر مبنی ہے ۔ مثال کے طور پر ، آل انڈیا پرسنل لاء بورڈ کے ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر ، مولانا سید اطہر علی ، ممبئی کے مرکز المعارف ایجوکیشن اور ریسرچ سنٹر کے سربراہ مولانا برہان الدین قاسمی اور اقراء فاونڈیشن کے تحت چلنے والے دارالقضا کے ممبر مولانا شعیب کوٹی ان مولویوں میں سے ہیں جو ایسا نظریہ رکھتے ہیں ۔ در حقیقت سنی مسلم رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد جن سے توقع تھی کہ وہ وسعت قلبی سے اس فیصلے کا خیرمقدم کریں گے خواہ یہ ان کے حق میں ہو یا نہ ہو لیکن اس کے برعکس انہوں نے بابری مسجد کی زمین کے نقصان پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔ ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جو فیصلہ سے قبل یہاں تک تجویز پیش کر چکے تھے کہ اگر فیصلہ ان کے حق میں آتا ہے تو وہ ہندوؤں کویہ زمین بطور تحفہ دینے پر راضی ہوجائیں گے اور ایسا کرتے وقت وہ دوسری فریق پر کسی طرح کی کوئی شرط بھی نہیں رکھیں گے ۔ لیکن خیر سگالی کا یہ اشارہ جو ہندوستان میں ہندو مسلم تعلقات کا ایک اہم موڑ ثابت ہوسکتا تھا اب مندر کے حق میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد مفقود دکھائی دے رہا ہے ۔ اس کا اندازہ ایودھیا اراضی تنازعہ کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہندوستان کے متعدد سنی اسلامی علماء اور رہنماؤں کے مزاج سے لگایا جاسکتا ہے۔ انہیں اس بات کا احساس ہےکہ اعلیٰ ترین عدالت نے انھیں مایوس کیا ہے۔ مثال کے طور پر — آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) نے واضح طور پر اس فیصلے کو مسترد کردیا ہے ، اگرچہ انہوں نے نظرثانی کی درخواست داخل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری طرف آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (اے آئی ایم ایم)، ممبئی میں واقع رضا اکیڈمی ، انجمن اسلام ، جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے کچھ ممبران اور حضرت نظام الدین اولیا درگاہ کے کچھ خدا م ہندوستان کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی۔ مسٹر ڈوبھال ، ممتاز مسلم رہنما اور وشو ہندو پریشد کے ممبران کی طرف سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ، جس میں کہا گیا کہ “اس اجلاس میں شرکت کرنے والے اس حقیقت کے گواہ ہیں کہ کچھ داخلی اور بیرونی ملک دشمن عناصر ہمارے قومی مفاد کو نقصان پہنچانے کے لئے موجودہ صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کرسکتی ہیں’’۔ یہ بالکل واضح ہو چکی تھی کہ اگرچہ مسلم فریق یہ مقدمہ جیت لیتی تب بھی ہندوستانی معاشرے میں کچھ ایسے عناصر موجود ہوں گے جو اسے اپنے سیاسی مفادات کی خاطر استعمال کریں گے ، اور اس طرح فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھنے کا باعث بنیں گے۔ لہذا اس میٹینگ میں رہنماؤں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنے کا عزم کیا اور ملک کے تمام باشندوں سے اپیل کی کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی پاسداری کریں ، اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ “قومی مفاد دیگر تمام امور پر فوقیت کا درجہ رکھتا ہے’’۔ ایک طرف اس میٹینگ میں شریک ہونے والے رہنماؤں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کرنے میں ذمہ داری ، حساسیت اور تحمل کا مظاہرہ کیا تو دوسری طرف مسلم تنظیم جمعیت علمائے ہند (جے یو ایچ) نے اس فیصلے سے عدم اتفاق کا اظہار کیا اور اسے “ناانصافی” قرار دیا اور یہ بھی کہا کہ اس میں “حقیقت اور ثبوت کی کھلی توہین” تھی۔ لہذا اس میٹینگ میں شرکت کی دعوت قبول نہیں کی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ جمعیۃ علمائے ہند امن کی دعوت دینے ، سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام اور مکمل تعاون کرنے کی یقین دہانی کرانے میں پیش پیش تھی۔ جمعیۃ نے “کمیونٹی کو مزید یقین دہانی کرانے” کے لئے مرکزی نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ اس طرح ایودھیا سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہندوستانی مسلم قیادت میں دو نقطہ نظر سامنے آئے ہیں۔ ایک نظریہ کہتا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا مکمل احترام اور غیر مشروط تعاون دیا جائے تو وہیں دوسرا نظریہ اس فیصلہ کو چیلنج کئے بغیر عدم اطمینان کا اظہار کرتا ہے۔ مؤخر الذکر کا مذہبی نقطہ نظر یہ ہے کہ درو دیوار ایک مرتبہ مسجد ہو گئی وہ ہمیشہ مسجد ہی رہتی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اسلامی شریعت کے مطابق صرف در ودیوار ہی نہیں بلکہ زمین بھی تا ابد مسجد کہلائے گی جس پر بابری مسجد کی عمارت قائم تھی ۔ وہ مانتے ہیں کہ وہ جگہ جہاں مسجد تھی وہ آفاقی حرمت کا حامل ہے اور ہمیشہ کے لئے مقدس رہے گی ۔ لیکن اس نظریہ کے علما یہ سمجھنے میں ناکام ہیں کہ ایک ڈھانچہ جس پر تنازع ہو وہ اسلامی عبادت کے لئے کس طرح مناسب ہوسکتا ہے۔ اس کا جواز اسلامی شریعت کی روشنی میں بھی نہیں ملتا جس شریعت کے مقاصد کی بنیاد پانچ اہم اور نیک امور کے حصول پر مبنی ہے ، جس میں سب سے اعلی اہمیت کا حامل جان کا تحفظ ہے۔ قابل ذکر بات ہے کہ شریعت اسلامیہ میں متعدد مسائل ہیں جن میں حالات زمانہ کی رعایت کرتے ہوئے تبدیلی رونما ہوتی ہے اور اس طرح سہولت وآسانی کا دروازہ امت مسلمہ کے لیے ہر دور میں کھلا رہتا ہے۔جمہور فقہائے کرام کے نزدیک ان کے ساب بنیادی اسباب ہیں : ضرورت، حاجت ، دفع حرج ، عرف ، مصلحت ، ازالہ فساد اور عموم بلوی ۔ ضرورت کی صورت میں بعض ایسے مواقع ہیں جہاں جان ، مال ،عقل ، نسل اور دین کے تحفظ کے لیے مسائل میں آسانی اور سہولت کی راہ نکالنے کی گنجائش رہتی ہے۔ان ہی امور کا تحفظ در اصل شریعت کے مقاصد میں سے ہے ۔لہذا اگر بابری مسجد اور رام جنم بھومی کے مسئلہ پر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی صورت میں اگر ہم یہ مان بھی لیں کہ ٹھیک ہے مسجد کی زمین ہمیشہ مسجد ہی رہتی ہے تب بھی ہمیں مقاصد شریعت پر نظر کرنی پڑے گی جن کا مقصد دین ، جان ، مال ، عزت وآبرو کی حفاظت ، دفع حرج اور سماج میں امن وشانتی کا قیام ہے ۔ ان مقاصد کی روشنی میں اگر سپریم کورٹ کے فیصلے کو مان لیں تو سمجھ لیں کہ ہم نے شریعت کے مقاصد کا خیال رکھا ۔یہ فقہی قاعدہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ الضرورات تبیح المحظورات یعنی ضرورتیں بعض ممنوعات کو بھی مباح کر دیتی ہیں ۔اس کا مطلب ہے کہ ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلے کو من وعن قبول کرنا چاہئے ۔اگرچہ اس فیصلے کو بعض ریزولیوشن مانتے ہوں لیکن پھر بھی یہ مقاصد شریعت کے عین مطابق اورجس سے ہندوستان کے ہزاروں لاکھوں شہریوں کی جانوں کا تحفظ ہوگا ۔اگر اسے قبول نہ کیا جائے تو تباہی اور ہزاروں جانوں کا ضیاع ہو سکتا ہے اور اس طرح یہ معاملہ مقاصد شریعت کی خلاف ورزی کا باعث ہوگا ۔
Next Article Rail services in Kashmir resumed fully on Sunday, after being suspended due to security reasons
Leave a comment Leave a comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Stay Connected

235.3k Followers Like
69.1k Followers Follow
11.6k Followers Pin
56.4k Followers Follow
136k Subscribers Subscribe
4.4k Followers Follow

Latest News

The Actual Burial Site of Imam Hussain’s (RA) Head: A Historical and Scholarly Debate
Jammu and Kashmir OPINION WORLD April 11, 2025
Where’s the Holy Head of Hussain? Did You Really Stop To Think It Over in Your Head? Ghulam Rasool Dehlvi
CRITICLES Jammu and Kashmir OPINION WORLD April 9, 2025
Bani Adam: Children of Adam and Human Rights Protection By Ghulam Rasool Dehlvi
Children's corner WORLD August 31, 2023
*World Sufi Forum: “Far-right politician who burned Holy Qur’an outside Turkish Embassy in Stockholm is an extremist hate monger”*
WORLD January 24, 2023
//

Quick Link

  • OPINION
  • INDIA
  • REPORTS
  • CRITICLES
  • WORLD
  • Term & Condition
  • Privacy Policy

Quick Link

  • Andhra Pradesh
  • Arunachal Pradesh
  • Assam
  • Bihar
  • Gujarat
  • Haryana
  • Jammu and Kashmir
  • Jharkhand

Sign Up for Our Newsletter

Subscribe to our newsletter to get our newest articles instantly!

[mc4wp_form id=”847″]

Follow US
© 2023 ClickTV.in. Designed By IBRAHIM ASHTAR . All Rights Reserved.
Join Us!

Subscribe to our newsletter and never miss our latest news, podcasts etc..

[mc4wp_form]
Zero spam, Unsubscribe at any time.
adbanner
AdBlock Detected
Our site is an advertising supported site. Please whitelist to support our site.
Okay, I'll Whitelist
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?