پٹنہ 20؍ ستمبر 2021 (پریس ریلیز):
امارت شرعیہ ایک قدیم ادارہ ہے ، جو سو سالوں سے ملک وقوم کی خدمات انجام دے رہا ہے، اور ایک دستوری ادارہ ہے، جس کے انتظام وانصرام کا اپنا پورا نظام ہے اور اسی نظام و دستور کے مطابق امارت شرعیہ سو سالوں سے کامیابی کی راہ پر گامزن ہے۔ مگر امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی علیہ الرحمہ جیسی عبقری شخصیت کے انتقال کے بعد کچھ لوگوں کے ذریعہ امارت شرعیہ کے مضبوط تنظیمی ڈھانچہ کو کھوکھلا کرنے کی سازش رچی جارہی ہے۔ جس میں مندرجہ ذیل باتیں اہم ہیں: (۱) امیر شریعت ثامن کے انتخاب کا معاملہ ہے، جس کے مطابق امیر شریعت کے عہدہ کے خالی ہونے کے تین ماہ کے اندر نائب امیر شریعت کو ارباب حل و عقد کی میٹنگ بلاکر نئے امیر شریعت کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ (الف) امیر شریعت سابع حضرت مولانا محمد ولی رحمانی علیہ الرحمہ کا انتقال 3؍ اپریل 2021ء کو ہوا، جس کے مطابق نائب امیر شریعت مولانا محمد شمشاد قاسمی کو 3؍ جولائی 2021 ء تک تین ماہ کی مدت حاصل تھی، جس میں نئے امیر شریعت کے لیے ارباب حل و عقد کا اجلاس بلا کر نئے امیر کا انتخاب کرنا تھا، مگر 5؍ اپریل 2021 سے بہار میں لاک ڈاؤن کا مرحلہ شروع ہوا اور کرونا کی وبا بھی بہت تیزی سے پھیلنے لگی اور تین ماہ کی ختم ہوئی مدت کا معاملہ بھی درپیش تھا اور ہزاروں کے مجمع کو جمع کرنا بھی ممکن نہیں تھا، چنانچہ زوم کے ذریعہ ارکان مجلس شوریٰ کی میٹنگ ضابطہ کے مطابق 20؍ جون 2021 ء بروز اتوار کو منعقد کی گئی، جس میں 90 ؍ معزز ارکان نے شرکت کی اور اپنی رائے پیش کی، جس میں تمام معزز ارکان نے متفقہ طور پر مندرجہ ذیل فیصلہ کیا۔ ’’(الف): لاک ڈاؤن کی موجودہ صورت، حال میں دستور کے مطابق تین ماہ کے اندر آٹھویں امیر شریعت کے انتخابی عمل کو پورا کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اس لیے مجلس شوریٰ متفقہ طور پر طے کرتی ہے کہ نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی صاحب مدظلہ جو اس وقت مثل امیر شریعت ہیں وہ حسب سابق امارت شرعیہ سے متعلق اپنی ذمہ داری کو انجام دیتے رہیں۔ (ب): مجلس شوریٰ امارت شرعیہ متفقہ طور پر حضرت نائب امیر شریعت مدظلہ کو اختیار دیتی ہے کہ انتخابی عمل کو مکمل کرانے کے لیے اپنے صوابدید سے ایک سب کمیٹی تشکیل دیدیں جو ان کی سربراہی میں انتخابی کارروائی کے تمام مرحلوں کے لیے لائحہ عمل طے کرے گی اور ماہرین کے ساتھ مشورہ کرکے انتخابی مرحلے کے دوسرے طریقۂ کار پر بھی غور کرسکتے ہیں، جسکے تحت انتخاب امیر کی کارروائی انجام پائے گی۔‘‘ (ریزولیشن میٹنگ ارکانِ مجلس شوریٰ منعقدہ 20؍ جون2021بروز اتوار)
مذکورہ فیصلہ کے بعد حکومت بہار نے مورخہ 25؍ اگست کو لاک ڈاؤن ختم کیا جس کے بعد نائب امیر شریعت کی سربراہی میں ہی بنی گیارہ نفری کمیٹی کی ذمہ داری تھی کہ جلد از جلد ارباب حل و عقد کا اجلاس طلب کرے، اس سلسلہ میں گیارہ نفری کمیٹی کے معزز ارکان نے نائب امیر شریعت کو جلد از جلد اجلاس کرانے کی جانب توجہ دلائی، جس پر نائب امیر شریعت صاحب نے بیان جاری کیا کہ تمام صورتِ حال کا جائزہ لے کر اکتوبر کے اخیر ہفتہ میں میں اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ
لیکن تین چار افراد نے اچانک مورخہ 9؍ ستمبر 2021ء کو اعلان کردیا کہ 10 ؍اکتوبر 2021ء کو انتخاب امیر شریعت کا اجلاس منعقد ہوگا، مذکورہ چند افراد نے از خود یہ طے کرلیا کہ انتخاب امیر شریعت کا اختیار نائب امیر شریعت کو نہیں رہا اور عوام کو دھوکہ دینے کے لیے تین چار لوگوں نے ملک کرمجلس شوریٰ کی میٹنگ کے انعقاد اور انتخاب کے فیصلہ کا اعلان کردیا، جب کہ انتخاب امیر شریعت سے متعلق کارروائی کا مکمل اختیار دستور کے مطابق منعقدہ مجلس شوریٰ کی میٹنگ کے فیصلوں کے مطابق نائب امیر شریعت اور مجوزہ سب کمیٹی کو ہے اور اس کے بعد بھی مجلس شوریٰ کی کوئی میٹنگ بلائی جائے تو نائب امیر شریعت کے حکم سے بلائی جاتی اور سارے ممبران کو بلانا ضروری ہے، جن کی تعداد ایک سو ایک ہے۔ اس لیے 10؍ اکتوبر کے انتخاب کا اعلان غیر دستوری، غیر شرعی ہونے کے ساتھ غیر قانونی بھی ہے اور اس میں وہ لوگ بھی مجرم ہیں، جو لوگ اس فیصلہ کی تائید کر رہے ہیں، جب کہ حضرت نائب امیر شریعت نے پریس میں بیان کے ذریعہ اس کی تردید کردی ہے، کہ 10؍ اکتوبر 2021کو انتخاب امیر شریعت کا اعلان غیر دستوری ہے، اس کے امارت کے نظام اور دستور سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس کے بعد بھی چند افراد ایک بڑی سازش کے تحت مجلس شوریٰ، بورڈ آف ٹرسٹیز، ارباب حل و عقد اور انتخاب کے لیے بنائی گئی گیارہ نفری کمیٹی کو نظر انداز کر رہے ہیں، یہ سارے لوگ امارت شرعیہ کے دستور کے مطابق مجرم ہیں، اور آج مجلس شوریٰ اور بورڈ آف ٹرسٹیز کے معزز ارکان کا یہ اجلاس 10؍ اکتوبر کے اجلاس کو مکمل دھوکہ قرار دیتے ہوئے، اسے مسترد کرتا ہے اور نائب امیر شریعت صاحب سے مطالبہ کرتا ہے کہ ایسے ارکان کو جو غیر دستوری میٹنگ بلاکر امارت شرعیہ کی ساکھ اور روح کو نقصان پہنچانے کا کام کر رہے ہیں، انھیں امارت شرعیہ کے تمام عہدوں سے برخاست کریں۔
(۲) امارت شرعیہ جیسی عظیم تنظیم کی نظامت پر محمد شبلی القاسمی جیسا شخص قابض ہے، جس پر کئی سنگین الزامات ہیں، جو ثبوت کے تناظر میں درست نظر آرہے ہیں، اور کارروائی نہیں کی جارہی ہے: (الف): ریحانہ پروین کے ساتھ جنسی دست درازی کے جرم میں ملوث، جس کے تحت گردنی باغ مہیلا تھانہ میں مقدمہ درج ہے، (مقدمہ نمبر 34/2021)تعزیراتِ ہند کے دفعہ (354/B)کے تحت۔ (ب) مقدمہ نمبر (34/2021)میں متأثرہ خاتون کے فرضی کاغذات لگاکر کورٹ کو گمراہ کرنے کا کیس بھی درج ہے، جس کا مقدمہ نمبر (115/21) ہے۔ (ج) ریحانہ (رانی) جس نے مورخہ 18/03/2021 کو جنسی دست درازی کا مقدمہ کیا ہے، اسی خاتون کو محمد شبلی القاسمی نے مورخہ 02/09/2019 کو ایک فرضی نکاح نامہ کے ذریعہ کورٹ میں اپنا منکوحہ دکھایا ہے۔ (د) ریحانہ (رانی) امارت شرعیہ کے مطبخ میں کام کرتی تھی اور محمد شبلی القاسمی نے اسے اپنے گھر بلا کر بھی کھانا پکانے کی خدمت پر معمور کیا اور متأثرہ خاتون محمد سلطان نامی شخص کی بیوی ہے اور چار بچوں کی ماں بھی ہے، اس کے باوجود محمد شبلی القاسمی نے ایک فرضی نکاح نامہ کے ذریعہ اسے اپنی بیوی دکھا کر اپنے جرم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے اور کورٹ سے طلاق کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ (ہ) محمد شبلی القاسمی نے کورٹ میں جو حلف نامہ داخل کیا ہے، اس میں یہ لکھا ہے کہ انھوں نے ریحانہ (رانی) سے جادوئی نکاح کیا ہے، اپنے جرم کو ڈھکنے کے لیے فرضی نکاح نامہ بنا کر جادوئی نکاح جیسے حرام عمل کا ارتکاب کیا ہے، جب کہ شریعت میں جادوئی نکاح یا دوسرے کی بیوی سے نکاح کرنا حرام ہے۔ (و) محمد شبلی القاسمی نے امارت شرعیہ کے ملازم مولانا مرغو ب احسن کو مقدمہ میں گواہ بننے سے انکار کرنے کی صورت میں مولانا وصی احمد قاسمی، منٹو خان اور اپنے بیٹے محمد عادل کے ساتھ مل کر جان سے مارنے کی کوشش کی جس کا مقدمہ نمبر 4132/2021 ہے، جو تعزیرات ہند کے دفعات 324,307,341,506,504,34 کے تحت مقدمہ سی جی ایم کے یہاں درج ہے۔ (ز) محمد شبلی القاسمی بحیثیت قائم مقام ناظم امارت شرعیہ ٹرسٹیز کے مسلسل مطالبہ کے باوجود امارت شرعیہ ٹرسٹ کی میٹنگ نہیں بلا رہے ہیں، اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے دفتر کے اثر ورسوخ اور دفتر کے ملازمین کا مسلسل غلط استعمال کر رہے ہیں، بورڈ آف ٹرسٹیز کو مالیات کا حساب نہیں پیش کر رہے ہیں، بورڈ آف ٹرسٹیز کے مخلص ارکان کے معائنہ میں رخنہ ڈالتے ہیں، ان کے خلاف سازش رچتے ہیں۔ (ح) ٹرسٹ کی میٹنگ نا بلانے، اپنی من مانی کرنے اور معزز ارکان کو امارت شرعیہ کے معائنہ سے روکنے کی کوشش سے معلوم ہوتا ہے، کہ جو محمد شبلی القاسمی امارت شرعیہ کے مالی معاملات کے بھی مجرم ہیں جس میں تفتیش و تحقیق کی ضرورت ہے۔
آج کے اجلاس میں لیے گئے فیصلے: (۱) یہ اجلاس متفقہ طور پر امارت شرعیہ کے موجودہ قائم مقام ناظم محمد شبلی القاسمی کو برخاست کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ (۲) چند افراد کے ذریعہ انتخاب امیر شریعت کی تاریخ کو دھوکا اور سازش قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا ہے اور گیارہ نفری کمیٹی کو جلد از جلد انتخاب امیر شریعت کے اجلاس کی کارروائی کا حکم دیتا ہے۔ (۳) یہ اجلاس نائب امیر شریعت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی صاحب سے مطالبہ کرتا ہے، کہ بورڈ آف ٹرسٹیز کی ہنگامی میٹنگ بلائی، ورنہ معزز ارکان امارت شرعیہ ٹرسٹ کی ذمہ داری اپنے ہاتھوں میں لینے کے لیے مجبور ہوں گے۔ شرکاء مجلس: ارکانِ مجلس شوریٰ، ٹرسٹیز امارت شرعیہ، ودیگر نمائندہ شخصیت۔
ٹرسٹی حضرات: جناب ذاکر بلیغ صاحب، جناب حاجی اکرام الحق صاحب، جناب محمد عارف رحمانی صاحب، جناب محمد انوار احمد صاحب، جناب فہد رحمانی صاحب، حضرت مولانا محمد ابو طالب رحمانی صاحب، جناب ممتاز احمد صاحب، جناب ابو رضوان صاحب، جناب عرفان الحق صاحب، جناب انور صاحب۔
شوریٰ حضرات: جناب فہد رحمانی صاحب، جناب انجینئر ابو رضوان صاحب، شفیع اللہ صاحب، مولانا عطاء الرحمن صدیقی صاحب، احسان الحق صاحب، حافظ عبد الرشید صاحب، حاجی فرید الدین صاحب، حاجی اکرام الحق صاحب، مولانا امجد بلیغ صاحب، جناب محمد مسلم صاحب، جناب مولانا مطیع الرحمن سلفی صاحب، جناب مولانا مشتاق علی صاحب، جناب مولانا عظیم الدین رحمانی صاحب، الحاج مولانا محمد عارف رحمانی صاحب، ظفر عبد الرؤف رحمانی صاحب، مولانا مشیر الدین صاحب، ظفر صاحب ، ماسٹر محمد انوار صاحب، انجینئر ممتاز احمد احب، شہزادہ صاحب ایڈوکیٹ، مفتی توحید مظاہری صاحب، ماسٹر محمد قاسم صاحب، جناب ذاکر بلیغ صاحب، جناب مولانا محمد ابو طالب رحمانی صاحب، مولانا اعجاز احمد صاحب سابق چیرمین مدرسہ بورڈ، ڈاکٹر ابو الکلام صاحب، حافظ احتشام عالم رحمانی صاحب ۔
نمائندہ شخصیات: جناب ایس ایم شرف صاحب، جناب محمد مسیح الدین صاحب، جناب باری اعظمی صاحب، جناب اظہار احمد صاحب سابق ایم ایل اے، ریاض عالم صاحب ریاستی صدر اے ایم پی، جناب غالب الاسلام صاحب، صدر اولڈ بوائز ایسوسی ایشن انسان اسکول ، جناب ارمان ملک صاحب، جناب ارشد صاحب، جناب مولانا گوہر امام قاسمی صاحب، جناب مولانا محمد ساجد رحمانی صاحب۔ اشرف علی صاحب (نمائندہ ایم ایل اے جناب نہال صاحب)، ڈاکٹر شہاب احمد صاحب (نمائندہ جناب اخلاق صاحب منسٹر)، جناب افضل امام صاحب۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here