نئی دہلی 18ستمبر بہار میں سیمانچل کے ایک غیر متناذعہ لیڈر محمد تسلیم الدین کی تیسری برسی پر کل رات یہاں وڈیوں کانفرنسنگ سے انڈین مسلمس اویرنس موومنٹ (امام) کی ایک مٹنگ میں اس خطہ کی موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور یہ طے ہوا کہ مزید واقفیت کے لئے کچھ اور مٹنگیں منعقد کی جائے گی
انڈین مسلمس اویرنس موومنٹ (امام)کے بانی اور قومی صدر، سرکردہ اردو صحافی اشہر ہاشمی کی صدارت میں منعقدہ اس مٹنگ میں بانی ممبروں جہانگیر عادل علیگ(حیدرآباد،تلنگانہ)، یونس موہانی،ایڈووکیٹ، اڈیٹر مسلم ایرا اور کلک ٹی وی (لکھنؤ)، منظر جمیل،این آرسی،سی اے اے مخالف جہد کار، ماہر تعلیم (کلکتہ)، محمد شمشاد,سیاسی تجزیہ نگار اور سماجی جہد کار (رانچی، جھارکھنڈ)، پروفیسر نائب علی،ایڈووکیٹ، سیاسی کارکن (نالندہ) ڈاکٹر نذر عباس، سابق اسٹو ڈینٹ لیڈر،اے ایم یو،(علی گڑھ)، پروفیسر عارف الاسلام (علی گڑھ) نواب عتیق الزماں، مدیر روزنامہ روشنی (پٹنہ)، انجینیر سکیل الرحمن،سماجی جہدکار (پھلواری شریف،پٹنہ), سہراب خان، ماہر تعلیم(شیرگھاٹی گیا)، سہیل احمد خان،سماجی جہد کار (پورلیا،مغربی بنگال)، مسیح الزماں ہاشمی عارف،صحافی اور سماجی کارکن(بردوان، مغربی بنگال)اور دوسروں نے شرکت کی، خوصوصی مدعو کی حیثیت سے انتخاب عالم رکن اے آئی سی سی (پورنیہ) شریک ہوئے اور انہوں نے سیمانچل کی حقیقی صورتحال سے آگاہ کیا انتخاب عالم کے پیش کردہ منظر نامہ پر ایک گھنٹہ کی زائد کی بحث میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اس پورے خطہ میں قیادت کا بحران ہے اور سرحدی، مسلم اکثریتی حساس علاقہ ہونے کی وجہ سے وہاں مسلمانوں کو گمراہ کرنے والی منفی طاقتیں سرگرم ہو گئی ہیں جو مسلمانوں کو قومی دھارے سے کاٹ کر ہیجان انگیزی میں مبتلا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اس خطہ کی 24 اسمبلی سیٹوں پر کسی ایک پارٹی کا غلبہ نہیں ہے پھر بھی قومی اصل دھارے کی سیکولر پارٹیاں حاوی ہیں اور یہی امید کی کرن ہے
ڈاکٹر نذر عباس نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بی جے پی۔ آر ایس ایس کے غلبہ کی وجہ سے مایوسی کے شکار مسلمان اپنے ان محسنوں سے دور ہوئے جارہے ہیں جو کٹھن دنوں میں انکے قریب رہے ہیں انہوں نے کہا کہ قومی دھارے کے سیکولر پارٹیوں کو نظر انداز کر کے ہم مزید اکیلے ہو جائیں گے اور تب ہمیں قوم دشمن طاقتیں ورغلانے میں آسانی محسوس کریں گی منظر جمیل نے کہا کہ سیکولر پارٹیوں کے نمائندوں کے ساتھ مٹنگ کرنے کے بعد ہی اپنی حکمت عملی طے کی جائے تو بہتر ہے یونس موہانی نے انڈین مسلمس اویرنس موومنٹ (امام) کی بہار یونٹ کی ایک مٹنگ پٹنہ میں طے کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ انتخابات کے سلسلے میں فیصلہ اور سرگرمی زیادہ سے زیادہ ایک سے دیڑھ مہینے کا عمل ہے اس طرح سرگرم ہونے کیلئے ہمارے پاس کافی وقت ہے جہانگیر عادل علیگ نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مسلمانوں کا ایک بھی ووٹ رائیگاں نہ جائے اور تقریبا تمام حلقوں میں جیت کے ووٹوں کا حصہ بنانے کے لئے کوئی راہ عمل طے کی جائے پروفیسر نائب علی نے سیمانچل کے ساتھ مگدھ کی مسلم اکثریت یا بھاری آبادی والے حلقوں کے امکانات کا جائزہ لیا اور باہر سے آئی ہوئی مسلم پارٹیوں کی بہار میں بیجا مداخلت پر عوامی بے چینی سے روشناس کرایانواب عتیق الزماں نے پٹنہ کی سیاسی ہلچل پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور منظر پر ابھرتے ہوئے نئے سیاسی تعدیلات کا ذکر کیا محمد شمشاد نے موجودہ اسمبلی میں آبادی سے پانچ گنا زیادہ یادو ممبروں اورنصف آبادی سے بھی کم مسلم ممبران اسمبلی کا تذکرہ کرتے ہوئے مہا گٹھبندھن میں تیجسوی یادو کی نام نہاد قیادت پر سوالیہ نشان قائم کیا
آخر میں ساری گفتگو سمیٹتے ہوئے انڈین مسلمس اویرنس موومنٹ (امام) کے صدر اشہر ہاشمی نے کہا کہ مہا گٹھ بندھن کی قیادت کو یہ پیغام ملنا چاہئیے کہ مسلمان انکا بندھواں ووٹر نہیں۔ جب تک مسلمانوں کو بہ لحاظ آبادی یقینی جیت کے لئے نشان زد سیٹوں پر نمائندگی نہیں دی جاتی اور پالیسیوں اور پروگراموں میں مسلمانوں کے مفادات کی بھر پور حفاظت کا وعدہ نہیں کیا جاتا تب تک مسلمان ہر حلقے میں اپنی پسند کے مطابق اس امیدوار کا انتخاب کرنے کے لئے آزاد ہے جو غیر بی جے پی آر ایس ایس فکر اور مسلم فرقہ پرستی کے ایجنڈے سے دور ہو۔
اس مٹنگ میں طے پایا کہ اس اتوار کو پٹنہ میں انڈین مسلمس اویرنس موومنٹ (امام) کی بہار یونٹ کی مٹنگ ہوگی جس میں مرکزی نمائندے بھی شریک ہوں گے۔ حافظ حسین رضا شیرانی(ناگور، راجستھان)کے اظہار تشکر کے ساتھ مٹنگ اختتام پزیر ہوئی

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here